علوم اسلامیہ کی تعارفی کتب

بعض طلباء کے استفسار پر کہ ہر مضمون سے متعلق ایسی کتب جو سہل اور جامع ہوں ان کی نشاندہی کر دی جائے، تو ایسا ایک مجموعہ پیش خدمت ہے۔ کتابوں کی ترتیب آسان سے مشکل کی جانب ہے۔ اس مجموعہ کی ترتیب میں درس نظامی کے طلباء کی رعایت کی گئی ہے، مگر دوسروں کیلئے بھی نفع سے خالی نہیں ہے ۔

السياسة الإسلامية

اسلام اور سیاسی نظریات از مفتی تقی عثمانی

حکیم الامت کے سیاسی افکار از مفتی تقی عثمانی

اسلامی مملکت اور حکومت کے بنیادی اصول از محمد اسد (مترجم مولانا غلام رسول مہر) انگریزی ایڈیشن

بین الاقوامی تعلقات – اسلامی اور بین الاقوامی قانون کا تقابلی مطالعہ از ڈاکٹر وہبہ الزحیلی مترجم مولانا حکیم اللہ (العلاقات الدولیۃ فی الاسلام)

الأحكام السلطانية از علامة ماوردي (450ه‍) (اردو ترجمہ از مولوی سید محمد ابراھیم) (انگریزی ترجمة از ڈاکٹر اسد اللہ)

اسلامی معاشیات

اسلام اور جدید معیشت و تجارت از مفتی تقی عثمانی

اسلام کا نظام تقسیم دولت از مفتی محمد شفیع عثمانی (1976)

یورپ کے تین معاشی نظام از مفتی رفیع عثمانی (2022)


سرمایہ دارانہ اشتراکی نظام کا اسلامی معاشی نظام سے موازنہ از حضرت  علامہ شمس الحق افغانی (1983)

اسلامی معاشیات از مولانا مناظر احسن گیلانی (1956)

تاریخ

تاریخ ملت از مفتی زین العابدین و مفتی انتظام اللہ شہابی

آب کوثر، رود کوثر، موج کوثر از شیخ اکرام (1973)

تاریخ دعوت وعزیمت از مولانا ابو الحسن علی ندوی (1999)

مقدمہ از علامہ ابن خلدون (808ھ) (اردو ترجمہ از مولانا راغب رحمانی، انگریزی ترجمہ از فرانز روزنتھال (2003)، تلخیص مقدمہ از مولانا محمد حنیف ندوی)

الإعلان بالتوبيخ لمن ذم أهل التوريخ از علامہ سخاوی

سیرت

سیرۃ المصطفیٰ از مولانا ادریس کاندھلوی (1974)

اسوہ رسول اکرم از ڈاکٹر عبد الحی عارفی (1986)

زاد المعاد از علامہ ابن القیم (751ھ) (اردو ترجمہ از علامہ رئیس احمد جعفری جلد اول جلد ثانی)

السیرۃ النبویۃ از مولانا ابو الحسن علی ندوی (1999)

السیرۃ النبویہ از ابن ہشام (اردو ترجمہ از مولانا قطب الدین احمد محمودی جلد اول جلد ثانی جلد ثالث)

تصوف

تصوف کیا ہے از مولانا منظور نعمانی (1997) و دیگر

الاربعین از امام غزالی (404ھ 1111) (اردو ترجمہ تبلیغ دین از مولانا عاشق الٰہی میرٹھی)

تزکیہ و احسان از مولانا ابو الحسن علی ندوی (1999)

آثار الاحسان از علامہ ڈاکٹر خالد محمود (2020) (جلد اول جلد دوم)

مقالات احسانی از مولانا مناظر احسن گیلانی (1956)

التکشف عن مہمات التصوف از مولانا اشرف علی تھانوی (1943)

عقائد

اسلامی عقائد از مفتی عبد الواحد

عقائد اسلام از مولانا ادریس کاندھلوی (1974)

عقیدہ طحاویۃ از علامہ طحاوی (اردو شرح از مولانا الیاس گھمن)

الفقہ الاکبر از امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ (عربی شرح از ملا علی القاری) (اردو شرح از مولانا الیاس گھمن)

العقيدة الحسنة از شاہ ولی اللہ (اردو ترجمہ عقائد الاسلام از مفتی محمد خلیل خان القادری)

فرقِ اسلامیۃ

تاريخ مذاهب الاسلامية از شیخ ابو زھرہ مصری (1394ھ) (اردو ترجمہ)

الفَرق بين الفِرَق وبيان الفرقة الناجية منهم از عبد القاہر بغدادی (429ھ)

 مقالات الإسلاميين واختلاف المصلين جلد اول جلد ثانی از ابو الحسن الاشعری (330ھ)

الملل والنحل از علامہ شہرستانی (548ھ)

تقابل ادیان

تقابل ادیان از مولانا محمد یوسف خان

اظہار الحق از مولانا رحمت اللہ کیرانوی (اردو ترجمہ بائبل سے قرآن تک از مفتی تقی عثمانی)

الفِصل فی الملل والاھواء والنحل از امام ابن حزم (اردو ترجمہ)

هداية الحياريٰ في اجوبة اليهود والنصارى از ابن قیم (751ھ)

الردود والتعقبات

اختلاف امت اور صراط مستقیم از مولانا یوسف لدھیانوی (2000)

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور تاریخی حقائق از مفتی تقی عثمانی

اشرف الجواب از مولانا اشرف علی تھانوی (1943)

تسکین الصدور فی تحقیق احوال الموتی فی البرزخ والقبور از مولانا سرفراز خان صفدر (2009)

عبارات اکابر از مولانا سرفراز خان صفدر (2009)

تحفہ اثنا عشریہ از شاہ عبد العزیز (اردو ترجمہ از مولانا خلیل احمد نعمانی مظاہری)

رد الالحاد

الانتباھات المفیدہ عن الاشتباہات الجدیدہ از مولانا اشرف علی تھانوی (1943) (تسہیل و شرح اسلام اور عقلیات از مولانا محمد مصطفیٰ خان بجنوری)

معرکہ ایمان و مادیت از مولانا ابو الحسن علی ندوی (1999)

الدین القیم از مولانا سید مناظر احسن گیلانی (1956)

مذہب اور سائنس از علامہ وحید الدین خان (2021)

مذہب اور جدید چیلنج از علامہ وحید الدین خان (2021)

علاماتِ قیامت

علاماتِ قیامت از مولانا عاشق الٰہی بلند شہری (2002)

التصریح بما تواتر فی نزولِ المسیح از علامہ انور شاہ کشمیری (1933) (اردو ترجمہ از مفتی محمد رفیع عثمانی (2022))

الخلیفۃ المہدی فی الاحادیث الصحیحۃ از مولانا حسین احمد مدنی (1957)

عقیدہ ظہور مہدی احادیث کی روشنی میں از مفتی نظام الدین شامزئی (2004)

دفاع السنة والحديث

فتنہ انکار حدیث از مولانا ایوب دہلوی (1969)

شوق حدیث از مولانا سرفراز خان صفدر (2009)

صرف ایک اسلام بجواب دو اسلام از مولانا سرفراز خان صفدر (2009)

حجیت حدیث از مولانا ادریس کاندھلوی (1974)

متونِ حدیث پر جدید ذہن کے اشکالات از پروفیسر اکرم ورک

آپ بیتیاں

آپ بیتی از مولانا عبد الماجد دریابادی (1977)

احاطہ دیوبند میں بیتے ہوئے دن از مولانا سید مناظر احسن گیلانی (1956)

آپ بیتی از مولانا زکریا کاندھلوی (1982) (جلد اول، جلد ثانی)

نقش حیات از مولانا حسین احمد مدنی (1957)

المنقذ من الضلال از امام غزالی (404ھ 1111) (اردو ترجمہ اجالوں کا سفر از علامہ عبد الرسول ارشد)

سوانح

تذکرۃ الرشید از مولانا عاشق الٰہی میرٹھی

سوانح قاسمی (1,2,3) از مولانا مناظر احسن گیلانی (1956)

اشرف السوانح از خواجہ عزیز الحسن مجذوب

تذکرہ شاہ ولی اللہ از مولانا مناظر احسن گیلانی (1956)

نقش دوام، حیات محدث کشمیری از مولانا انظر شاہ مسعودی (2008)

یادِ رفتگاں

یادِ رفتگاں از مولانا سید سلیمان ندوی

پرانے چراغ از مولانا ابو الحسن علی ندوی (1999)

شخصیات و تاثرات از مولانا یوسف لدھیانوی (2009)

نقوشِ رفتگاں از مفتی تقی عثمانی

مجموعہ مکاتیب

بلاغِ مبین یعنی مکاتیب سید المرسلین ﷺ از مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی (1962)

مکتوباتِ شیخ الاسلام از مولانا حسین احمد مدنی (1957)

مکتوباتِ امامِ ربانی از مجدد الف ثانی (اردو ترجمہ از مولانا سید زوار حسین شاہ، البینات شرح مکتوبات از شیخ سعید احمد مجددی)

غبارِ خاطر از مولانا ابو الکلام آزاد (1958)

شاہ ولی اللہ دہلوی کے سیاسی مکتوبات جامع سید خلیق نظامی

علوم القرآن

علوم القرآن از مفتی تقی عثمانی

علوم القرآن از علامہ شمس الحق افغانی

آثار التنزیل از علامہ ڈاکٹر خالد محمود جلد اول، جلد ثانی

التبیان فی علوم القرآن از شیخ محمد علی الصابونی (اردو ترجمہ از علامہ محمد صدیق ہزاروی)

مقدمہ فی اصول التفسیر از امام ابن تیمیہ (اردو ترجمہ از مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی)

الاتقان فی علوم القرآن از علامہ سیوطی (اردو ترجمہ از مولانا محمد حلیم انصاری جلد 1،  جلد 2)

غريب القرآن

لغات القرآن از علامہ ڈاکٹر خالد محمود (2020)

لغات القرآن از مولانا عبد الکریم پاریکھ (2007)

لغات القرآن از مولانا عبد الرشید نعمانی

مفردات الفاظ القرآن از امام راغب الاصفہانی (اردو ترجمہ مفردات القرآن از مولانا محمد عبداللہ فیروزپوری)

تفاسیر القرآن

معارف القرآن از مفتی شفیع عثمانی

تفسیر عثمانی از علامہ شبیر احمد عثمانی

بیان القرآن از مولانا اشرف علی تھانوی

احکام القرآن از امام ابوبکر جصاص رازی (اردو ترجمہ از مولانا عبد القیوم)

تفسیر القرآن العظیم از امام ابن کثیر

مشکلات القرآن

آیات متعارضہ اور ان کا حل از مولانا محمد انور صاحب گنگوہی

مشکلات القرآن از مولانا انور شاہ کشمیری

دفع ایھام الاضطراب عن آیات القرآن از شیخ محمد الامین شنقیطی

تأويل مشكل القرآن از امام ابن قتیبہ

مسائل الرازي وأجوبتها من غرائب آي التنزيل از محمد بن أبي بكر بن عبد القادر الرازي

مشکلات الحدیث

شرح معانی الآثار از امام طحاوی

شرح مشکل الآثار از امام طحاوی

تأویل مختلف الحدیث از ابن قتیبہ

مختلف الحدیث از امام شافعی

مشکل الحدیث و بيانه از امام ابوبکر بن فورک (406ھ)

اصول الحدیث

نزهة النظر في شرح نخبة الفكر از علامہ ابن حجر عسقلانی (852ھ 1449) (عمدۃ النظر اردو شرح نزهة النظر از مفتی محمد طفیل)

تدریب الراوی فی شرح النواوی از علامہ سیوطی

قواعد فی علوم الحدیث از مولانا ظفر احمد تھانوی

الرفع والتکمیل فی الجرح والتعدیل از مولانا عبد الحی لکھنوی

دراسات في علوم الحديث على منهج الحنفية از عبد المجید الترکمانی

Natural Disasters – Why do they affect the poor more?

It is a common observation that most adversely affected by a natural calamity like floods, earthquakes and fire etc are the less privileged segments of the society. And the influential and rich people stay more or less unscathed during this tumultuous upheaval. This difference can be attributed to the disparity of resources available to each segment of the society and the management of these resources. For example the Rich can fortify their houses against earthquakes while the Poor can barely sustain a mud-brick house; the Rich can easily make their houses away from the water-ways while the Poor needs to be near water. And so it seems that the Poor having being all their lives in a constant cycle of misery are subjected to another punishment because of the same poverty; kind of a double jeopardy.

A flooded residential area on Aug. 30, 2022, in Dera Allah Yar town after heavy monsoon rains in Jaffarabad district, Balochistan. (FIDA HUSSAIN/AFP via Getty Images)

And when the religious elite surmises the reasons for these natural disasters as the people’s wrongdoings, the Poor cannot ignore to notice the glaring selectivity of wrongdoings of one segment of society over the other, which only adds insult to injury. The Rich and the Poor are almost the same as regards to sinning; with the Rich having more time and resources available for indulgence but the punishment meted out to each seems not to be commensurate with their respective crimes.

So what, if any, logical explanation of such dichotomy can be presented? What is the real reason of natural disasters? Is it a punishment of people’s wrongdoings? These questions, just like the fundamental questions cannot be answered with total conviction with our faculties of sense perception and intellect alone; we need some other source of dependable knowledge. And that external source of concrete knowledge is Wahy (the Revelation) in the form of Qur’an and Sunnah.

Coming back to our original question that why do natural disasters affect the poor people more. To answer this, we need to establish few premises which emanate from the common understanding of the Qur’an and Sunnah. These premises will be helpful in arriving at some logical conclusion.

  1. Natural Disasters have different connotations.
    • It is a test
      • “Surely We will test you with a bit of fear and hunger, and loss in wealth and lives and fruits, and give good tidings to the patient.” (2:155)
    • It is a warning
      • “Why then, did they not supplicate in humility when a calamity from Us came upon them? Instead, their hearts were hardened and Satan adorned for them what they were doing.” (6:43)
      • “We divided them on the earth as separate communities. Some of them were righteous, while some others were otherwise. We tested them with good and bad times, so that they might return” (7:168);
      • “Do they not see that they are tested every year once or twice but then they do not repent nor do they take heed?” (9:126);
      • “Corruption has appeared throughout the land and sea by [reason of] what the hands of people have earned so He may let them taste part of [the consequence of] what they have done that perhaps they will return [to righteousness].” (30:41)
      • And We will certainly make them taste the nearer punishment before the greater punishment, so that they may return. (32:21)
    • It is a punishment
      • “Whatever hardship befalls you is because of what your own hands have committed, while He overlooks many (of your faults)” (42:30);
      • “All this is because Allah is not the one who may change a favor He has conferred on a people unless they change their own condition, and that Allah is All-Hearing, All-Knowing” (8:53);
      • “When they persisted in doing what they were forbidden from, We said to them, “Become apes debased”” (7:166);
      • “When We give people a taste of mercy, they are happy with it, and if they are touched by an evil because of what their hands sent ahead, they are at once in despair.” (30:36)
      • So, when they provoked Our anger, We took vengeance on them, and drowned them all together” (43:55)
  2. A single disaster can have any combination of connotations.
    • It can be a test and warning as quoted above in (7:168), (9:126)
    • It can be a warning and punishment as in (30:41)
    • It can be all three as told in (8:53)
  3. Not every sinner gets punished in this world.
    • “Those who withhold in miserliness what Allah has given them out of His grace should not take it as good for them. Instead, it is bad for them. They shall be forced, on the Doomsday, to put on what they withheld, as iron-collars round their necks. To Allah belongs the inheritance of the heavens and the earth. Allah is All-Aware of what you do” (3:180)
  4. Criteria to attach a connotation(s) to a natural disaster.
    • “And beware of a scourge that shall not fall only on the wrongdoers from among you, and know well that Allah is severe at punishment.” (8:25). Which means that any disaster that befalls upon people does not distinguish between the wrong and the right. They would endure it or perish in it together but would be judged accordingly.
    • Narrated Aisha ra: Allah’s Apostle ﷺ said, “An army would invade the Ka’ba and when the invaders reach Al-Baida’, all the ground would sink and swallow the whole army.” I said, “O Allah’s Apostle! How would they sink into the ground while amongst them would be their markets (the people who worked in business and not invaders) and the people not belonging to them?” The Prophet replied, “All of those people would sink but they would be resurrected and judged according to their intentions.
      (Sahih al-Bukhari – 2118). This means that it was a punishment only for those who had the intention to attack the Ka’ba, but the ones who meant no harm to Ka’ba, also got swallowed but not as a punishment but as a collateral and they would be judged according to their intentions.

So we know now that a natural disaster can have different connotations (1,2) which can be ascertained by the actions of the people enduring it and their actions in the aftermath of the disaster (4). If they perished in the disaster, it was a punishment only for those who were the wrongdoers but for the righteous it was the bridge that united them to their beloved Allah (4). But if they endured that catastrophe and their deeds did not increase in piety rather they carried on with their corrupt practices, it was a warning which they did not heed to or a punishment (4). But if they reverted to a life of piety and righteousness, it means it was a warning and they heeded to it (1). And if some people who were wrongdoers but were not hit by the disaster, it does not mean that they will not be punished (3); it simply means that this disaster was not meant for them.

As for the poor being hit worse than the rich there can be a number of reasons like the ones cited at the beginning or the government did not do it’s duty of safeguarding the poor or some rich diverted the disaster towards the poor. Those who were responsible for such callous acts which caused the suffering of the Poor, will most probably be punished in this world and definitely in the Hereafter (3). But the real reason boils down to the fact that in the Grand Design of things the Poor have been chosen to be poor while the Rich are selected to be rich by the Masheeat (will) of Allah to test the Poor and the Rich alike.

Is it they who allocate the mercy of your Lord? We have allocated among them their livelihood in the worldly life, and have raised some of them over others in ranks, so that some of them may put some others to work. And the mercy of your Lord is much better than what they accumulate. (43:32)

This does not mean that if a person is poor it is because of being unfavored by Allah subhanahu wata’aala or being rich is a sign of favor from Allah subhanahu wata’aala. The standard for being favorite of Allah subhanahu wata’aala is clear and within the reach of poor and rich alike i.e.

 O mankind, We have created you from a male and a female, and made you into races and tribes, so that you may identify one another. Surely the noblest of you, in Allah‘s sight, is the one who is most pious of you. Surely Allah is All-Knowing, All-Aware. (49:13)

The sufferings of the Poor are but a test, if they endure the suffering with patience they will have a befitting reward in the Hereafter.

Surely We will test you with a bit of fear and hunger, and loss in wealth and lives and fruits, and give good tidings to the patient.  who, when a suffering visits them, say: .We certainly belong to Allah, and to Him we are bound to return. Those are the ones upon whom there are blessings from their Lord, and mercy as well; and those are the ones who are on the right path. (2:155-57)

While the resources provided to the Rich is also a test for him, actually Allah subhanahu wa Ta’aala has apportioned a part of his wealth for the Poor.

and those in whose riches there is a specified right, for the one who asks and the one who is deprived (70:24-25)

If the Rich spends those resources according to the injunctions of the Qur’an and Sunnah, he too will be successful in the Hereafter.

The example of those who spend in the way of Allah is just like a grain that produced seven ears, each ear having a hundred grains, and Allah multiplies (the reward) for whom He wills. Allah is All-Embracing, All-Knowing (2:261)

And if they do not heed to the orders of Allah, they will have a devastating end.

O you who believe, many of the rabbis and the monks do eat up the wealth of the people by false means and prevent (them) from the way of Allah. As for those who accumulate gold and silver and do not spend it in the way of Allah, give them the ‘good‘ news of a painful punishment. On the day it (the wealth) will be heated up in the fire of Jahannam, then their foreheads and their sides and their backs shall be branded with it: .This is what you had accumulated for yourselves. So, taste what you have been accumulating (9:34-35)

Favorite books of Great Scholars

I being a bibliophile always relish in the idea of knowing what are the books that were read by great men whilst they were not so great or rather were unknown. I have read some books about the subject like “Mashaheer ahl e Ilm ki Muhsin Kitabain” and “Ulama e Deoband ki Ilmi aur Mutaliati Zindagi“. I have yet to read Yaadgar e Zamana Shakhsiyat Ka Ahwal e Mutala (not a pdf link) by Ibnul Hasan Abbasi. This article about Maulana Anwar Badakhshani’s favorite books, which is also the part of previous book is available on the internet.

Mufti Zar Wali rahimahullah used to say that among more than a thousand books of Maulana Ashraf Ali Thanvi rahimahullah, I like four books the most.

1.  Tafseer Bayan ul Qur’an
2.  At Takashshuf an Muhimmaatit Tasawwuf
3.  Bawadir un Nawadir
4.  Islah e Inqilab e Ummat

While I was searching for something I came across Imam Ibn Taymiyya’s opinion about best Tafseer, Hadith book and different books of Tasawwuf. This passage also contains other gems of wisdom.

Somebody asked him about a person who wants to make copies of Qur’an and Hadith books by writing them, that will this writing be beneficial for him in the Hereafter? He answered, Yes he would be rewarded, whether he writes it for himself or for selling. He cited a Hadith in support of his statement that it is narrated from the Prophet ﷺ that “Allah will enter three person into Jannat due to one arrow; the one who makes it, the one who gives to the archer, the one who shoots it.”

Then he is asked, which Tafseer is nearer to Kitab o Sunnat among few named Tafaseer. This is what he says about different Tafaseer.

“The truest Tafseer is Tafseer e Tabari, since it cites the narrations of Salaf with sound chains of narrators and it does not contain any Bid’ah and it does not cite from the accused like Muqatil bin Bukair and Kalbi.

And their are many Tafaseer that contain narrations with chains of narrators. Like Tafseer of Abdur Razzaq, ‘Abd bin Humaid, Wakee’ bin Abu Qutaibah, Ahmad bin Hanbal, and Is’haq bin Rahway.

‮[مسألة جندي له إقطاع ونسخ بيده صحيح مسلم والبخاري والقرآن وهو ناو كتابة الحديث والقرآن العظيم]
‮‮٢‮٤‮٠‮١ – ‮٨‮١ مسألة:
‮سئل شيخ الإسلام ابن تيمية عن جندي له إقطاع ونسخ بيده صحيح مسلم والبخاري والقرآن وهو ناو كتابة الحديث والقرآن العظيم.
‮وإن سمع بورق أو أقلام اشترى بألف درهم وقال أنا إن شاء الله أكتب في جميع هذا الورق أحاديث الرسول والقرآن ويؤمل آمالا بعيدة، فهل يأثم أم لا؟ وأي التفاسير أقرب إلى الكتاب والسنة: الزمخشري، أم القرطبي، أم البغوي، أو غير هؤلاء.
‮وإذا نسخ الإنسان لنفسه أو للبيع يكون له أجر وثواب مثل إحياء علوم الدين وقوت القلوب ومثل كتاب المنطق أفتونا.

‮الجواب: ليس عليه إثم فيما ينويه ويفعله من كتابة العلوم الشرعية فإن كتابة القرآن والأحاديث الصحيحة والتفاسير الموجودة الثابتة من أعظم القربات والطاعات.
‮وأما التفاسير التي في أيدي الناس فأصحها تفسير محمد بن جرير الطبري فإنه يذكر مقالات السلف بالأسانيد الثابتة وليس فيه بدعة ولا ينقل عن المتهمين مقاتل بن بكير والكلبي.
‮والتفاسير المأثورة بالأسانيد كثيرة، كتفسير عبد الرزاق، وعبد بن حميد، ووكيع بن أبي قتيبة، وأحمد بن حنبل، وإسحاق بن راهويه.
‮وأما التفاسير الثلاثة المسئول عنها فأسلمها من البدعة والأحاديث الضعيفة البغوي، لكنه مختصر في تفسير الثعلبي وحذف منه الأحاديث الموضوعة والبدع التي فيه وحذف أشياء غير ذلك.
‮وأما الواحدي فإنه تلميذ الثعلبي، وهو أخبر منه بالعربية، لكن الثعلبي فيه سلامة من البدع وإن ذكرها تقليدا لغيره، وتفسيره وتفسير الواحدي البسيط والوسيط والوجيز فيها فوائد جليلة، وفيها غث كثير من المنقولات الباطلة وغيرها.
‮وأما الزمخشري فتفسيره محشو بالبدعة، وعلى طريقة المعتزلة، من إنكار الصفات والرؤية والقول بخلق القرآن وأنكر أن الله مريد للكائنات وخالق لأفعال العباد وغير ذلك من أصول المعتزلة.
‮وأصولهم خمسة يسمونها التوحيد والعدل والمنزلة بين المنزلتين وإنفاذ الوعيد والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر، لكن معنى التوحيد عندهم يتضمن نفي الصفات ولهذا سمى ابن التومرت أصحابه الموحدين، وهذا إنما هو إلحاد في أسماء الله وآياته، ومعنى العدل عندهم يتضمن التكذيب بالقدر، وهو خلق أفعال العباد وإرادة الكائنات والقدرة على شيء، ومنهم من ينكر مقدم العلم والكتاب لكن هذا قول أئمتهم وهؤلاء منصب الزمخشري فإن مذهبه مذهب المغيرة بن علي وأبي هاشم وأتباعهم ومذهب أبي الحسين.
‮والمعتزلة الذين على طريقته نوعان مسايخية وخشبية، وأما المنزلة بين المنزلتين فهي عندهم أن الفاسق لا يسمى مؤمنا بوجه من الوجوه كما لا يسمى كافرا فنزلوه بين منزلتين وإنفاذ الوعيد عندهم معناه أن فساق الملة مخلدون في النار لا يخرجون منها بشفاعة ولا غير ذلك كما تقوله الخوارج، والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر يتضمن عندهم جواز الخروج على الأئمة وقتالهم بالسيف – وهذه الأصول حشا كتابه بعبارة لا يهتدي أكثر الناس إليها ولا لمقاصده فيها، مع ما فيه من الأحاديث الموضوعة ومن قلة النقل عن الصحابة والتابعين.
‮وتفسير القرطبي خير منه بكثير وأقرب إلى طريقة أهل الكتاب والسنة وأبعد عن البدع، وإن كان كل من كتب هذه الكتب لا بد أن تشتمل على ما ينقد لكن يجب العدل بينها وإعطاء كل ذي حق حقه.
‮وتفسير ابن عطية خير من تفسير الزمخشري وأصح نقلا وبحثا وأبعد عن البدع وإن اشتمل على بعضها بل هو خير منه بكثير بل لعله أرجح هذه التفاسير لكن تفسير ابن جرير أصح من هذه كلها.
وثم تفاسير أخر كثيرة جدا كتفسير ابن الجوزي والماوردي.
‮وأما كتاب قوت القلوب، وكتاب الإحياء تبع له فيما يذكره من أعمال القلوب، مثل الصبر، والشكر، والحب، والتوكل، والتوحيد، ونحو ذلك.
‮وأبو طالب أعلم بالحديث والأثر وكلام أهل علوم القلوب من الصوفية وغيرهم من أبي حامد الغزالي وكلامه أشد وأجود تحقيقا وأبعد عن البدعة مع أن في قوت القلوب أحاديث ضعيفة وموضوعة وأشياء مردودة كثيرة.
‮وأما ما في الإحياء من المهلكات مثل الكلام على الكبر، والعجب، والرياء، والحسد ونحو ذلك فغالبه منقول من كلام الحارث المحاسبي في ” الرعاية ” – ومنه ما هو مقبول ومنه ما هو مردود ومنه ما هو متنازع فيه، والإحياء فيه فوائد كثيرة، لكن فيه مواد مذمومة، فإن فيه مواد فاسدة من كلام الفلاسفة تتعلق بالتوحيد والنبوة والمعاد – فإذا ذكرت معارف الصوفية كان بمنزلة من أخذ عدوا للمسلمين ألبسه ثياب المسلمين وقد أنكر أئمة الدين على أبي حامد هذا في كتبه وقالوا: أمرضه الشفاء يعني شفاء ابن سينا في الفلسفة – وفيه أحاديث وآثار ضعيفة، بل موضوعة كثيرة وفيه أشياء من أغاليط الصوفية وترهاتهم، وفيه مع ذلك من كلام المشايخ الصوفية العارفين المستقيمين في أعمال القلوب الموافق للكتاب والسنة ومن غير ذلك من العبادات والأدب ما هو موافق للكتاب والسنة ما هو أكثر مما يرد منه فلهذا اختلف فيه اجتهاد الناس وتنازعوا فيه.
‮وأما كتب الحديث المعروفة مثل البخاري ومسلم فليس تحت أديم السماء كتاب أصح من البخاري ومسلم بعد القرآن وبعدهما ما جمع بينهما، مثل الجمع بين الصحيحين للحميدي، ولعبد الحق الإشبيلي، وبعد ذلك كتب السنن كسنن أبي داود، والنسائي، وجامع الترمذي، والمسانيد كمسند الشافعي، ومسند الإمام أحمد، وموطإ مالك فيه الأحاديث والآثار وغير ذلك وهو من أجل الكتب حتى قال الشافعي: ليس تحت أديم السماء بعد كتاب الله أصح من موطإ مالك يعني بذلك ما صنف على طريقته، فإن المتقدمين كانوا يجمعون في الباب بين المأثور عن النبي – صلى الله عليه وسلم – والصحابة والتابعين ولم تكن وضعت كتب الرأي التي تسمى كتب الفقه.
‮وبعد هذا جمع الحديث المسند في جمع الصحيح للبخاري ومسلم والكتب التي تحب ويؤجر الإنسان على كتابتها سواء كتبها لنفسه أو كتبها لبيعها، كما قال النبي – صلى الله عليه وسلم -: «إن الله يدخل بالسهم الواحد ثلاثة الجنة: صانعه، والرامي به، والممد به» فالكتابة كذلك لينتفع به أو لينتفع به غيره كلاهما يثاب عليه.
‮وأما كتب المنطق فتلك لا تشتمل على علم يؤمر به شرعا، وإن كان قد أدى اجتهاد بعض الناس إلى أنه فرض على الكفاية، وقال بعض الناس إن العلوم لا تقوم إلا به كما ذكر ذلك أبو حامد فهذا غلط عظيم عقلا وشرعا – أما عقلا فإن جميع عقلاء بني آدم من جميع أصناف المتكلمين في العلم حرزوا علومهم بدون المنطق اليوناني – وأما شرعا فإنه من المعلوم بالاضطرار في دين الإسلام أن الله لم يوجب تعلم هذا المنطق اليوناني على أهل العلم والإيمان – وأما هو في نفسه فبعضه حق وبعضه باطل والحق الذي فيه كثير منه أو أكثره لا يحتاج إليه والقدر الذي يحتاج إليه منه فأكثر الفطر السليمة تستقل به والبليد لا ينتفع به والذكي لا يحتاج إليه، ومضرته على من لم يكن خبيرا بعلوم الأنبياء أكثر من نفعه فإن فيه من القواعد السلبية الفاسدة ما راجت على كثير من الفضلاء وكانت سبب نفاقهم وفساد علومهم – قول من قال إنه كله حق كلام باطل بل في كلامه في الحد والصفات الذاتية والعرضية وأقسام القياس والبرهان وموارده من الفساد ما قد بيناه في غير هذا الموضع وقد بين ذلك علماء المسلمين والله أعلم.

– امام ابن تيمية في الفتاوى الكبرى ج٥ ص٨٤-٨٧